زندگی پرت پرت کھل رہی ہے
راز افشاں کچھ اس طرح کر رہی ہے
حیراں ہیں سب اس انداز زندگانی پر
کچھ اسطرح یہ اپنی چھب دکھلارہی ہے
ہم تن گوش ہیں سب پرجوش بھی بہت
بندش ظلمت کی ساری زنجیریں جو ٹوٹ رہی ہیں
امید سحر سے چھٹ جائے گی سیاہی بھی اب
وطن میں میرے فرحت بخش ہوا جب سے چل رہی ہے
ترانے پھر گونج رہے ہیں حب الوطنی کے چار سو
خاتمہ جب سے فوج کالی بھیڑوں کا کر رہی ہے
اب خوف ہے نہ ہڑتالوں کا ڈر یہاں کسی کو
فقت سیاسی دھڑوں کے اندر کھلبلی مچ رہی ہے