Add Poetry

ووٹر کو بہت پریشان دیکھا

Poet: purki By: m.hassan, karachi

لائنوں میں کھڑے ہوکرجو ووٹ ہم نے ڈالا
وہ تمام ووٹ قریبی ندی نالوں سے نکلا

کیا بوڑھے کیا جواں اور کیا خواتین
پہلی بار سب اپنے گھروں سے نکلا

جنہیں جتوانے کی حسرت تھی ہمیں
مگردھاندلی نے ہمیں پھر مار ڈالا

وہی آزمائے لوگ پھر سے آئے
اندرونی سازشوں نے ہمیں مار ڈالا

اُمیدیں لگائی تھیں ہم نے جن سے
وہ محض ایک کچّا سپنا نکلا

ہمیں فیئر الیکشن کا خواب دکھاکر
فخرو بھائی نے یہ کیا کر دکھایا

ہم نے اس الیکشن میں کیا کیا دیکھا
پولنگ افسر کے ہاتھ میں ٹھپّہ دیکھا

الیکشن سے پہلے ان کا چرچا دیکھا
الیکشن کے بعد پارٹیوں کا رونا دیکھا

بخدا ہم نے یہ سب خود سے نہیں دیکھا
یہ تمام کاروائی محض ٹی وی پر دیکھا

کتنا سچ ہے اور کتنا جھوٹ یہ خدا ہی جانے
کھلے عام دھاندلی کا قصّہ عوام نے دیکھا

خلق نے دیکھ لیا اصل روپ جمہوری بادشاہوں کا
ٹھپّے لگاتے ہوئے جمہوریت کے ایجنٹوں کو دیکھا

کس طرح قوم کا ہمدرد ہوسکتا ہے یہ لوگ
سر عام جموریت کو یرغمال ہوتے دیکھا

قوم یرغمال ہوں یا نہ ہوں کچھ خبر نہیں
البتہ الیکشن کوہم نے یرغمال دیکھا

فخرو بھائی کی ایمانداری کو مشکوک بنادیا
کون تھے جنہوں نے ان کو قربانی کا بکرا بنادیا

ہر طرف شور و غوغا ہے دھاندلی دھاندلی کا
اس دیس کے ووٹر کو ہم نےبہت پریشان دیکھا

Rate it:
Views: 320
25 May, 2013
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets