لائنوں میں کھڑے ہوکرجو ووٹ ہم نے ڈالا
وہ تمام ووٹ قریبی ندی نالوں سے نکلا
کیا بوڑھے کیا جواں اور کیا خواتین
پہلی بار سب اپنے گھروں سے نکلا
جنہیں جتوانے کی حسرت تھی ہمیں
مگردھاندلی نے ہمیں پھر مار ڈالا
وہی آزمائے لوگ پھر سے آئے
اندرونی سازشوں نے ہمیں مار ڈالا
اُمیدیں لگائی تھیں ہم نے جن سے
وہ محض ایک کچّا سپنا نکلا
ہمیں فیئر الیکشن کا خواب دکھاکر
فخرو بھائی نے یہ کیا کر دکھایا
ہم نے اس الیکشن میں کیا کیا دیکھا
پولنگ افسر کے ہاتھ میں ٹھپّہ دیکھا
الیکشن سے پہلے ان کا چرچا دیکھا
الیکشن کے بعد پارٹیوں کا رونا دیکھا
بخدا ہم نے یہ سب خود سے نہیں دیکھا
یہ تمام کاروائی محض ٹی وی پر دیکھا
کتنا سچ ہے اور کتنا جھوٹ یہ خدا ہی جانے
کھلے عام دھاندلی کا قصّہ عوام نے دیکھا
خلق نے دیکھ لیا اصل روپ جمہوری بادشاہوں کا
ٹھپّے لگاتے ہوئے جمہوریت کے ایجنٹوں کو دیکھا
کس طرح قوم کا ہمدرد ہوسکتا ہے یہ لوگ
سر عام جموریت کو یرغمال ہوتے دیکھا
قوم یرغمال ہوں یا نہ ہوں کچھ خبر نہیں
البتہ الیکشن کوہم نے یرغمال دیکھا
فخرو بھائی کی ایمانداری کو مشکوک بنادیا
کون تھے جنہوں نے ان کو قربانی کا بکرا بنادیا
ہر طرف شور و غوغا ہے دھاندلی دھاندلی کا
اس دیس کے ووٹر کو ہم نےبہت پریشان دیکھا