نہیں ہوں قابل اس کہ میں
جو کچھ دے رہا ہے تو
تیری رحمت ہے جب تک ساتھ
امید میں نہ ہاروں گی
پسے پردہ چھپایا ہے
میرے سارے ہی عیبوں کو
میری عزت بڑھاتا ہے
دنیا والوں کے سامنے
ہے مجھ سے خوب آشنا
میری ہر سوچ سے واقف ہے
میرے سب کام بناتا ہے
خبر تک ہونے نہیں دیتا
مراد دل کو سنتا ہے
ذرا آنسوؤں بہا دوں تو
کبھی دیر ہو ہی جاتی ہے
پر خالی آنے نہیں دیتا
کبھی جب ہار جاتی ہوں
تواسی کے در پہ جاتی ہوں
کبھی دل ٹوٹ جاتا ہے
سہارا اسی سے ملتا ہے
وہ پہلے مجھے آزماتا ہے
اورپھر خوب مجھے نوازتا ہے
گناہوں سے بھرا دامن
میں اس کے در پہ لاتی ہوں
پھر رحمتیں سب لیتی ہوں
وہاں سب چھوڑ جاتی ہوں
میں اس کا ادنی سا بندہ ہوں
وہی میرا سہارا ہے
کوئی میرا نہیں ہےیہاں
سواۓ اس ذات کے اپنا
وہ ہےاتنا مہرباں
یہ اس کی مہربانی ہے