چلمن کی اوٹ سےجو اشارات کرتےہیں
وہی خراب ہماری عادات کرتے ہیں
ہم فقیروں کی خوشی کہ لیے
وہ ایک مسکراہٹ نہ خیرات کرتےہیں
خوف کہ مارے ہم کچھ نہیں کہتے
وہ ہرروز اک نئی واردات کرتے ہیں
ہمارےدرمیاں الجھنیں اور بھڑتی ہیں
وہ جب ہم سے مذاکرات کرتے ہیں
وہ ایسی ہوشیاری سے چوری کرتےہیں
بڑےبڑے استادوں کو مات کرتے ہیں
اور تو ہر بات گوارا ہے ہمیں اصغر
مگر کسی چور کو نابرداشت کرتےہیں