Add Poetry

وہ جو اک شخص تھا بے لاگ بہاروں جیسا

Poet: Noreen Mirza By: Noreen MIrza, Islamabad

کھلا جس کے پر شفقت گہوار میں بچپن میرا
دیں و دنیا کے ہر الملم سے بھرا جس نے دامن میرا
جس بابل کے کندھے لگ روئی میں جدائی کی گھڑی
اسی کی یاد میں اب ہر لمحہ ہے مگن میرا

لفظوں کا معمار مگر کم گو تھا وہ
کوئی پوچھے جو معیار تو ارسطو تھا
طبیعت میں تازگی شگتگی ٹھہراؤ تھا
چٹانوں کا حوصلہ سمندروں کا پرتو تھا وہ

جو خود میں رچی بسی تھی اسی خو سے اس نے
جو اپنی پہچان تھی اسی رنگ و بو سے اس نے
اک بگھیا میں بے لاگ بہاروں کی طرہ
ہم چار پودوں کو سینچا اپنے لہو سے اس نے

مہ و انجم کی طرہ ہستی اس کی تابندہ ہے
اوجھل ہے آنکھ سے مگر یاد اسکی پائندہ ہے
کیا کیا نہ لکھوں میں اب یاد میں اسکی
کہ کم سخن ہوں قلم میرا شرمندہ ہے

وہ جو اک شخص تھا بے لاگ بہاروں جیسا

پاپا کی یاد میں ١٩٨٤

Rate it:
Views: 905
14 Sep, 2010
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets