Add Poetry

وہ خط کے پرزے اڑا رہا تھا

Poet: Gulzar By: USMAN, khi
Woh Khat Ke Purze Uda Raha Tha

وہ خط کے پرزے اڑا رہا تھا
ہواؤں کا رخ دکھا رہا تھا

بتاؤں کیسے وہ بہتا دریا
جب آ رہا تھا تو جا رہا تھا

کچھ اور بھی ہو گیا نمایاں
میں اپنا لکھا مٹا رہا تھا

دھواں دھواں ہو گئی تھیں آنکھیں
چراغ کو جب بجھا رہا تھا

منڈیر سے جھک کے چاند کل بھی
پڑوسیوں کو جگا رہا تھا

اسی کا ایماں بدل گیا ہے
کبھی جو میرا خدا رہا تھا

وہ ایک دن ایک اجنبی کو
مری کہانی سنا رہا تھا

وہ عمر کم کر رہا تھا میری
میں سال اپنے بڑھا رہا تھا

خدا کی شاید رضا ہو اس میں
تمہارا جو فیصلہ رہا تھا
 

Rate it:
Views: 2164
02 Nov, 2017
More Gulzar Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets