وہ زمانہ گزر گیا کب کا
تھا جو دیوانہ مر گیا کب کا
ڈھونڈھتا تھا جو اک نئی دنیا
لوٹ کے اپنے گھر گیا کب کا
وہ جو لایا تھا ہم کو دریا تک
پار اکیلے اتر گیا کب کا
اس کا جو حال ہے وہی جانے
اپنا تو زخم بھر گیا کب کا
خواب در خواب تھا جو شیرازہ
اب کہاں ہے بکھر گیا کب کا