وہ میرے دل کا قرار ہو گئے ہیں
اب وہ بڑے پراسرار ہو گئے ہیں
وہ تو ٹھنڈک ہیں میری آنکھوں کی
ہم ان کے لیے بخار ہوگئے ہیں
قینچی کی طرح چلتی ہے زباں ان کی
میرے لیے وہ چلتی تلوار ہو گئے ہیں
ان کی بے رخی سے یوں لگتا ہے
کسی غلط فہمی کا شکار ہو گئے ہیں
ہر روز ایسی دھونس جماتے ہیں مجھ پر
لگتا ہے وہ ذہنی بیمار ہو گئے ہیں
پچھلے چند دنوں سے یوں لگتا ہےاصغر
ہمارے بگڑے مراسم استوار ہو گئے ہیں