وہ پاس مرے تو خالی ہاتھ ہی آئے ہیں
کچھ بھی نہیں اپنے ساتھ وہ لائیں ہیں.
طے کی ہے مسافت مشکل سے تھا تو ناممکن
جو زخم مرے پاؤں میں آئے دکھائے ہیں
زخمی ہے ابھی تک دل مجبور ہوں میں یارو
نظروں سے ہی اپنی اس نے تیر چلائے ہیں
قسمیں وہ مرے وعدے جھوٹے نہ تھے اے لوگو
وعدے تو وفا کرکے ساجن کو دکھائے ہیں
بھولا نہیں پایا ہوں میں اسں لیے ہی ان کو
خوابوں میں خیالوں میں ہروقت وہ چھائے ہیں
ہم اپنی عداوت دل سے بھولا نہیں سکتے
دشمن سے تعلق لیکن اچھے بنائے ہیں
شہزاد بنا مطلب کے کوئی نہیں ملتا
اپنوں سے ہی ہم نے دھوکے پیار میں کھائے ہیں