وہ چوری چپکے مرے پاس آیا کرتا تھا
کہ دل کی بات وہ آ کر سنایا کرتا تھا
نظر تو دور کی کمزور لگتی تھی اسکی
قریب آ کے ہی نظریں ملایا کرتا تھا
اسے تو لگتا تھا ڈر کوئی لمس چھو نہ لے
وہ ہاتھ دور سے اپنے ہلایا کرتا تھا
حسین اتنا تو مالوب تھا نہیں لیکن
وہ پھول زلفوں میں اپنے سجایا کرتا تھا
میں بھول کیسے وہ جاؤں حسین پیار کے پل
اسی کے ساتھ ہی کھانا میں کھایا کرتا تھا
یہی تو روز ہوا رات دن ہی کرتا تھا
میں روٹھتا تھا وہ آ کر منایا کرتا تھا
ذلیل ہو جو رہا ہے زمانے ہی بھر میں
میں ناز نخرے ہی اس کے اٹھایا کرتا تھا
ابھی تلک ہے مجھے یاد بچپنا اس کا
وہ دیکھ کر ہی مجھے مسکرایا کرتا تھا
مجھے تو یاد ہے شہزاد آج بھی بچپن
کبھی تو ریت کے میں گھر بنایا کرتا ہے
غزل
وہ چوری چپکے مرے پاس آیا کرتا تھا
کہ دل کی بات وہ آ کر سنایا کرتا تھا
نظر تو دور کی کمزور لگتی تھی اسکی
قریب آ کے ہی نظریں ملایا کرتا تھا
اسے تو لگتا تھا ڈر کوئی لمس چھو نہ لے
وہ ہاتھ دور سے اپنے ہلایا کرتا تھا
حسین اتنا تو مالوب تھا نہیں لیکن
وہ پھول زلفوں میں اپنے سجایا کرتا تھا
میں بھول کیسے وہ جاؤں حسین پیار کے پل
اسی کے ساتھ ہی کھانا میں کھایا کرتا تھا
یہی تو روز ہوا رات دن ہی کرتا تھا
میں روٹھتا تھا وہ آ کر منایا کرتا تھا
ذلیل ہو جو رہا ہے زمانے ہی بھر میں
میں ناز نخرے ہی اس کے اٹھایا کرتا تھا
ابھی تلک ہے مجھے یاد بچپنا اس کا
وہ دیکھ کر ہی مجھے مسکرایا کرتا تھا
مجھے تو یاد ہے شہزاد آج بھی بچپن
کبھی تو ریت کے میں گھر بنایا کرتا ہے