آیا ہے نظر جو ہزار بار
ملا ہوں اسے میں باربار
احساس ہے یا قیاس میرا
ہے تصویر کوئی یا تصور یار
موج دریا میں بھی آئے نظر
باد سحر نے کیا اسے اشکار
اے آسماں کہاں چھپا رکھا ہے اسے
تیری وسعتوں کا ہے کوئی رازدار
دل کی نظر سے دیکھو یا آنکھ سے
اک کشمکش سے ہوں دوچار
تیرا وجود اسکی حقیقت ہے عرفان
ہر عضو جاں میں ہے پروردگار