وہ ہی ثابت قدم رہتے جو طوفانوں میں پلتے ہیں
ہوائیں گر مخالف ہوں تو اونچا اور اڑتے ہیں
کبھی کشتی بھنور میں پھنس بھی جائے تو کیا غم ہے
یقیں پختہ اگر ہو تو کبھی ساحل امڈتے ہیں
کبھی ایسا کرشمہ بھی تو قدرت نے دکھایا ہے
کسی کو آگ کے شعلوں میں رکھ کر وہ بچاتے ہیں
نگاہیں غیب پر جن کی تو جمتی ہی چلی جاتیں
کسی بھی شے کا نہ کوئی تأثر وہ تو لیتے ہیں
یہ اندازِ بیاں ایسا بھی جو بھائے کبھی من کو
خلوصِ شوق گر نہ ہو تو وہ منہ کی ہی کھاتے ہیں
جو مانو اثر کی تو اس کے ہی جی جاں سے ہوجاؤ
بنادے تم کو وہ سردار کہ عزت وہ ہی دیتے ہیں