ویسےتو میرےاشعاردل بہلانے کےلیےہیں
ان میں سے کچھ سردردبڑھانےکےلیےہیں
اب یہ بھی نہیں کہ ان سےکسی کی یادآئے
یہ تو برے وقت کو بھلانے کےلیے ہیں
پیر صاحب کی مصنوعی بتیسی پہ نہ جانا
وہ دانت تو مریدوں کو دکھانے کےلیےہیں
ان میں ذرہ بھر بھی حقیقت نہیں ہوتی
یہ تو اپنی پڑوسن کو پٹانےکےلیےہیں
یہ کتابوں بھری میرےگھرکی الماریاں
تیسری جماعت پہ رعب جمانےکےلیےہیں