ًمت کرو ایسی ضد ورنہ میں پھر آ ہی جاؤں گا
سب کو بھگا کر آزادی چھین کر بیٹھ ہی جاؤں گا
دیکھو تم لوگ کچھ برداشت کرو اپنوں کو
میں اگر آگیا تو سب کو جیل بھجوا دوں گا
آخر تم کو پریشانی کیا ہے اپنے جیسوں سے
حصہ بھی لے رہے ہو پھر شکایتیں کیوں ہے ان سے
عوام کو کیوں بیوقوف بنا رہے ہو اپنی باتوں سے
دیکھو پہیہ رک جاتا ہے ترقی کا میرے آنے سے
مت کرو ایسی ضد ورنہ میں پھر آہی جاؤں گا
سب کو بھگا کر آزادی چھین کر بیٹھ ہی جاؤں گا
ارے کچھ سمجھو میری ضروریات اور مفادات کو بھی
جمہوریت ہوتی ہے تو بہت فائدہ ہوتا ہے میرے لوگوں کا بھی
جمہوریت کے یہ چمپئین اپنے مفادات کے لیئے
چھپالیتے ہیں ہمھاری خامیاں اور خرابیاں بھی
سنو اس بار تم زیادہ خوش فہمی میں مت رہنا مجھ سے
آوازیں جو دے رہے ہیں ان کو بھی بچنا ہوگا مجھ سے
سیاسی بساط ایسی لپٹوں گا کہ معافیاں مانگیں گے وہ
پھر کبھی میری طرف دیکھنے کا تصور بھی نہیں کریں گے وہ
حالات اب بہت بدل گئے ہیں یہ سمجھو تم
دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے یہ دیکھو تم
چھوڑکر اپنی ضد ملک اور قوم کی فکر کرو تم
بہتر یہ ہے کہ اپنی مٹی پر چلنے کا طریقہ سیکھو تم