جو نہ سوچا تھا وہی کرکے دکھایا تم نے
ہر حقیقت کو کہانی ہی بتایا تم نے
چار دن کیا ملا غیروں کا سہارہ تجھکو
اپنے ماں باپ کو سمجھا ہے پرایا تم نے
اپنے ہی گھر میں رہے اپنو کے نوکر بنکر
خد کو ماں باپ کی نظروں سے گرایا تم نے
خون کی طرح سے مظبوط تھے رشتے اپنے
کرکے پانی اسے لمحوں میں بہایا تم نے
تیری ہر سانس پہ ماں پاب نے احسان کیا
کرکے احسان ذرا ان پے جتایا تم نے
تیری خاطر جو شبوروز تھےآنکھوں سے رواں
انہی اشکوں سے دیا اپنا جلایا تم نے
ہم نے سوچا تھا ضعیفی کا سہارا تجھکو
دل کے ارمانوں کو مٹی میں ملایا تم نے
ہم نے اک لمحہ بھی بھوکا نہیں چھوڑا تجھکو
بھوک کیا ہے ہمیں احساس دلایا تم نے
اپنے آنسوں کو چھپاکر تجھے رونے نہ دیا
اورماں باپ کو ہر لمحہ رولایا تم نے
تجھکو پلکوں پہ بھٹاکر صدا پالا ہم نے
ہم کو تانوں کے سوا کوچ نہ کھلایا تم نے
تجھکو تا عمر جو گرنے سے بچاتے ہی رہے
انکو پیری میں نگاہوں سے گرایا تم نے
دورحاضر کی حقیقت کوبتاکر شایانؔ
کتنی پس مردہ ضمیروں کوجگایا تم نے