ًًًًًًًماں باپ کا پیغام بے وفا اولاد کے نام
Poet: SHAYAN GHULAMI By: shayan ghulami, ABU DHABI
جو نہ سوچا تھا وہی کرکے دکھایا تم نے
 ہر حقیقت کو کہانی ہی بتایا تم نے
 
 چار دن کیا ملا غیروں کا سہارہ تجھکو
 اپنے ماں باپ کو سمجھا ہے پرایا تم نے
 
 اپنے ہی گھر میں رہے اپنو کے نوکر بنکر
 خد کو ماں باپ کی نظروں سے گرایا تم نے
 
 خون کی طرح سے مظبوط تھے رشتے اپنے
 کرکے پانی اسے لمحوں میں بہایا تم نے
 
 تیری ہر سانس پہ ماں پاب نے احسان کیا
 کرکے احسان ذرا ان پے جتایا تم نے
 
 تیری خاطر جو شبوروز تھےآنکھوں سے رواں
 انہی اشکوں سے دیا اپنا جلایا تم نے
 
 ہم نے سوچا تھا ضعیفی کا سہارا تجھکو
 دل کے ارمانوں کو مٹی میں ملایا تم نے
 
 ہم نے اک لمحہ بھی بھوکا نہیں چھوڑا تجھکو
 بھوک کیا ہے ہمیں احساس دلایا تم نے
 
 اپنے آنسوں کو چھپاکر تجھے رونے نہ دیا
 اورماں باپ کو ہر لمحہ رولایا تم نے
 
 تجھکو پلکوں پہ بھٹاکر صدا پالا ہم نے
 ہم کو تانوں کے سوا کوچ نہ کھلایا تم نے
 
 تجھکو تا عمر جو گرنے سے بچاتے ہی رہے
 انکو پیری میں نگاہوں سے گرایا تم نے
 
 دورحاضر کی حقیقت کوبتاکر شایانؔ
 کتنی پس مردہ ضمیروں کوجگایا تم نے
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں
ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں
ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں






