ٱلصَّلَوٰةَ خَيۡرٌ۬ مِنَ إِلَـٰنَوۡمٌ۬ۚ کا ہے پیغام بیدار ہو جا
نفس کو کاٹ شکم فقر سے صوم کی تلوار ہو جا
کھول دے بند در اونگھ تو زرا آنے دے
کھلی آنکھوں سے دیدار نہ ہو تو اشکبار ہو جا
میرا درد تو ہے میرے جینے کی دعا
نہ پہنچے تجھ تک منزل کے نشان انتظار ہو جا
یونہی تو نہیں اک قطرہ کو سمو کر بنایا موتی
دے اپنے قلب کو حدت ایمان ہیرے کی دھار ہو جا
مت پلٹ کر دیکھ جب منزل ہو قریب
ہر رغبت کون و مکاں سے تو انکار ہو جا
رات کی چاندنی اور سحر صبا ہیں صیاد گردش ایام
بھڑکا اپنی آتش ایماں کو اور اس پار ہو جا