ٹھہر گیا ہے ایک ہی منظر کمرے میں
Poet: فصیح By: فصیح, Karachiٹھہر گیا ہے ایک ہی منظر کمرے میں
میں تیری تصویر دسمبر کمرے میں
میں تیری یادوں کی بارش تیز ہوا
تنہا بھیگ رہا ہے بستر کمرے میں
میں دریا کے پار کی سوچ رہا ہوں اور
در آیا ہے ایک سمندر کمرے میں
لے آئی ہے گلیوں میں اک آگ مجھے
چھوڑ آیا ہوں ٹھنڈا بستر کمرے میں
خوف زدہ ہیں گھر کی ساری دیواریں
ڈیرا ڈالے بیٹھا ہے ڈر کمرے میں
آنگن میں ہے جاری رقص ہواؤں کا
سہما بیٹھا ایک قلندر کمرے میں
کون خزاں میں پھول کھلانے آیا ہے
کس کی خوشبو ہے یہ بنجر کمرے میں
آنگن میں ہے سونے پن کا راج اوصافؔ
چیخ رہی ہے تنہائی ہر کمرے میں
More December Poetry






