Add Poetry

پانی شجر پہ پھول بنا دیکھتا رہا

Poet: ایمن By: ایمن, Dera Ismail Khan

پانی شجر پہ پھول بنا دیکھتا رہا
اور دشت میں ببول بنا دیکھتا رہا

ایام کے غبار سے نکلا تو دیر تک
میں راستوں کو دھول بنا دیکھتا رہا

تو بازوؤں میں بھر کے گلابوں کو سو رہی
میں بھی خزاں کا پھول بنا دیکھتا رہا

کونپل سے ایک لب سے فراموش ہو کے میں
کس گفتگو میں طول بنا دیکھتا رہا

بادہ کشوں کے خوں سے چھلکتا تھا مے کدہ
خمیازۂ ملول بنا دیکھتا رہا

پچھلے کھنڈر سے اگلے کھنڈر تک تھا انتظار
میں آتما کی بھول بنا دیکھتا رہا

نام و نمود ہفت جہت سونپ کر مجھے
سورج دھنک میں دھول بنا دیکھتا رہا

تھا سبزۂ کشیدہ درختوں کے درمیاں
نا قابل قبول بنا دیکھتا رہا

تجسیم نو بہ نو کا کرشمہ تھا اور ہی
میں اپنا سا اصول بنا دیکھتا رہا

لوح و قلم کی خیر سگالی کے واسطے
شیرازۂ نزول بنا دیکھتا رہا

بنتے ہی مٹ گیا تھا خبر ہی نہ ہو سکی
میں نقش کو فضول بنا دیکھتا رہا

چٹکی سے بڑھ کے تھا نہ حجم پھر بھی میں نویدؔ
آمیزے میں حلول بنا دیکھتا رہا
 

Rate it:
Views: 16
30 Jul, 2025
More Afzaal Naveed Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets