گود میں بِٹھا رکھا ہے کس کو سوچ لے جو چاہتا ہے سینے سے تمغوں کو نوچ لے خود فریبی میں بنا ہے آج اُس کا دوست مقصد ہے جس کا دھوکے سے شہہ رگ دبوچ لے