پورا دکھ اور آدھا چاند
ہجر کی شب اور ایسا چاند
دن میں وحشت بہل گئی
رات ہوئی اور نکلا چاند
کس مقتل سے گزرا ہوگا
اتنا سہما سہما چاند
یادوں کی آباد گلی میں
گھوم رہا ہے تنہا چاند
میری کروٹ پر جاگ اٹھے
نیند کا کتنا کچا چاند
میرے منہ کو کس حیرت سے
دیکھ رہا ہے بھولا چاند
اتنے گھنے بادل کے پیچھے
کتنا تنہا ہوگا چاند
آنسو روکے نور نہائے
دل دریا تن صحرا چاند
اتنے روشن چہرے پر بھی
سورج کا ہے سایا چاند
جب پانی میں چہرہ دیکھا
تو نے کس کو سوچا چاند
برگد کی اک شاخ ہٹا کر
جانے کس کو جھانکا چاند
بادل کے ریشم جھولے میں
بھور سمے تک سویا چاند
رات کے شانے پر سر رکھے
دیکھ رہا ہے سپنا چاند
سوکھے پتوں کے جھرمٹ پر
شبنم تھی یا ننھا چاند
ہاتھ ہلا کر رخصت ہوگا
اس کی صورت ہجر کا چاند
صحرا صحرا بھٹک رہا ہے
اپنے عشق میں سچا چاند
رات کے شاید ایک بجے ہیں
سوتا ہوگا میرا چاند