Add Poetry

پچھتاوے اور امیدوں میں گزرتا دسمبر

Poet: خرم نیازی By: خرم نیازی, MIANWALI

پچھتاوے اور امیدوں میں گزرتا دسمبر
اور انہیں امیدوں کے محور میں تمہارا نظر آنا

میرے خود غرض شہر کی خود غرض نظریں
اُنہیں خود غرض نظروں میں تم سے نظر ملانا

آغاز تعلق میں ہی آپنائیت ء وفا کے وعدے
اور انہیں وعدوں میں بے وفا دسمبر کو بھول جانا

خوش فہمیوں اور لذت بھری تاریک راتیں
اور انہیں گھپ را توں میں حقیقت سحر کو بھول جانا

میری ہر خواہش پہ تیری ذات کا قابض آنا
اور اسی الگ ذات میں اپنی ذات کو بھول جانا

بدلتے موسم میں تیرے بدلتے رویے
انہیں بدلتے رویوں میں انجام ماضی کو بھول جانا



نظر اندازی کے کھیل میں ہی تیرا اعلان ترک تعلق
اور اسی ترک تعلق سے پہلے ہی تجھے کسی اور کا مِل جانا

اب تو زندگی حقیقت نگاہ سے گزاریں گے خرم
اور پھر اسی خرم کا ہر شام فریب خواب میں کھو جانا
 

Rate it:
Views: 660
27 Jun, 2022
Related Tags on December Poetry
Load More Tags
More December Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets