پڑوسن کی باتیں میٹھی ہیں مٹھائی کی طرح
وہ گوری چٹی ہے تازہ رس ملائی کی طرح
مجھ پہ سب ہمساہیاں حکم چلاتی رہتی ہیں
اب اپنی زندگی بھی لگتی ہےپرائی کی طرح
جس پڑوسن کو دیتاہوں اپنا نازک سا دل
وہی اس کا خون بہاتی ہے کسائی کی طرح
کہنے کو وہ ظالم میری ہمسائی ہے لیکن
اس کی قربت بھی لگتی ہے جدائی کی طرح
کل اس کی ساس کی نذر اپنی غزل کردی
اس کےخصم نےحجامت بنائی نائی کی طرح
میرے ہر کام پہ تنقید براے تنقید ہوتی ہے
میں بھلائی کروںتو لگتی ہےبرائی کی طرح