پکارنےکا قرینہ میں سوچتاہی رہا
حسیں کہاں یاحسینہ میں سوچتا ہی رہا
میں سوچتاہی رہاکس طرف کو ہےساحل
کہاں چلا ہےسفینہ میں سوچتاہی رہا
تیرےکرم کی کوئی حد نہیں حساب نہیں
چباکرنان شبینا میں سوچتاہی رہا
نمی سی تھی دم رخصت کچھ ان کے آنچل پر
وہ آنسو تھےیاپسینہ میں سوچتاہی رہا
ادھر وہ آئےتھےپہلی کوایک پل کےلیے
ادھر میں تمام مہینہ سوچتاہی رہا