پھر لوٹا ہے خورشید جہاں تاب سفر سے

Poet: فیض احمد فیض By: Aslam, Sialkot
Phir Lauta Hai Khurshid Jahan Tab Safar Se

پھر لوٹا ہے خورشید جہاں تاب سفر سے
پھر نور سحر دست و گریباں ہے سحر سے

پھر آگ بھڑکنے لگی ہر ساز طرب میں
پھر شعلے لپکنے لگے ہر دیدۂ تر سے

پھر نکلا ہے دیوانہ کوئی پھونک کے گھر کو
کچھ کہتی ہے ہر راہ ہر اک راہ گزر سے

وہ رنگ ہے امسال گلستاں کی فضا کا
اوجھل ہوئی دیوار قفس حد نظر سے

ساغر تو کھنکتے ہیں شراب آئے نہ آئے
بادل تو گرجتے ہیں گھٹا برسے نہ برسے

پاپوش کی کیا فکر ہے دستار سنبھالا
پایاب ہے جو موج گزر جائے گی سر سے

Rate it:
Views: 2148
02 Jul, 2021
More Faiz Ahmed Faiz Poetry