پھول پہ دھول ببول پہ شبنم دیکھنے والے دیکھتا جا
اب ہے یہی انصاف کا عالم دیکھنے والے دیکھتا جا
پروانوں کی راکھ اڑا دی باد سحر کے جھونکوں نے
شمع بنی ہے پیکر ماتم دیکھنے والے دیکھتا جا
جام بہ جام لگی ہیں مہریں مے خانوں پر پہرے ہیں
روتی ہے برسات چھما چھم دیکھنے والے دیکھتا جا
اس نگری کے راج دلارے ایک طرح کب رہتے ہیں
ڈھلتے سائے بدلتے موسم دیکھنے والے دیکھتا جا
مصلحتوں کی دھول جمی ہے اکھڑے اکھڑے قدموں پر
جھجک جھجک کر اڑتے پرچم دیکھنے والے دیکھتا جا
ایک پرانا مدفن جس میں دفن ہیں لاکھوں امیدیں
چھلنی چھلنی سینۂ آدم دیکھنے والے دیکھتا جا
ایک ترا ہی دل نہیں گھائل درد کے مارے اور بھی ہیں
کچھ اپنا کچھ دنیا کا غم دیکھنے والے دیکھتا جا
کم نظروں کی اس دنیا میں دیر بھی ہے اندھیر بھی ہے
پتھرایا ہر دیدۂ پر نم دیکھنے والے دیکھتا جا