پہلے دل تسلیم کرے ذات_کیبریائی
پھر آسمان کھول دیتا ہے در شفائی
عقل عاجز ہی رہی وسعت_کائنات میں
عشق نے پائی ہے معراج مصطفائی
الحام ہوتےہیں علم و معرفت کےخزانے
کئ راز کھلتے ہیں با قیام سحرگاہی
دل کی عبادت ہے ذکر میں دھڑکتے رہنا
روح کی عبادت ہے نظارہء نور زیبائی
فلسفہ اک پروانہ تاریکي میں بھٹکتا هوا
غزالی نے اس کے آگے شمع توحید جلائی
موسی تقاضا کرکے ہوش سے بیگانہ ہوئے
سرمستی شوق میں طور نے آنکھ نہ اٹھائی