پیکر صبر و استقلال حسین
قلب انساں کو درس حریت دے کر
کربلا کے عظیم جانثاروں نے
جبر کو بیخ و بن سے اکھاڑ کر پھینکا
محشر تک قطع استبداد کر کے
حریت ضمیر سے جینے کی ایک راہ اہل دنیا کو دکھا دی
کنبہ سارا راہ حق میں قربان کر کے
دامن جھاڑ کے سجدہ شکر میں سر اپنا جھکا دیا شبیر نے
ساری دنیا آج بھی یہ تسلیم کرتی ہے
پیکر صبر و استقلال حسین
عزم کی درخشاں مثال حسین
لا الہ زیر تیغ کہہ کے گئے
تجمان خدائے ذوالجلال حسین