Add Poetry

چادر میں اپنی درد کے موسم لیے ہوئے

Poet: ابنِ مُنیب By: ابنِ مُنیب, Pakistan

 چادر میں اپنی درد کے موسم لیے ہوئے
ہم کو ملی حیات بھی سو غم لیے ہوئے

ہوتی ہے یوں تلافیِ مافات دوستو؟
آئے ہیں میری قبر پہ مرہم لیے ہوئے

ہم کو بھی ایک بار تَو جنت مِلے ضرور
ہم بھی ہیں ذوقِ لغزشِ آدم لیے ہوئے

ٹوپی اتار پھینکِئے، دنیا میں شیخ جی،
پھرتے نہیں ہیں زُہد کا پرچم لیے ہوئے

اہلِ جہاں کی خیر ہو یا رب کہ آج وہ
نکلے ہیں گھر سے اَبروِ برہم لیے ہوئے

منزل کو ہر قدم پہ تھا ذوقِ فراق پیش
ہم بھی چلے تھے جذبہِ پیہم لیے ہوئے

بیتی ہے اِن پہ شب میں کیا، کیا جانِئے مُنیبؔ
بیٹھے ہیں پھول آنکھ میں شبنم لیے ہوئے

Rate it:
Views: 4
04 Jan, 2025
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets