Add Poetry

چار سو انتشار ہے کیا ہے

Poet: اعجاز اسد By: سہرش, Rawalpindi

چار سو انتشار ہے کیا ہے
یہ خزاں ہے بہار ہے کیا ہے

سب کو مشکوک تم سمجھتے ہو
خود پہ بھی اعتبار ہے کیا ہے

سوا نیزے پہ چاہیے سورج
جسم میں برف زار ہے کیا ہے

مجھ کو منزل نظر نہیں آتی
دور تک رہ گزار ہے کیا ہے

کوئی آہٹ تلک نہیں ہوتی
میرے اندر مزار ہے کیا ہے

ایک پل بھی نہیں مرا اپنا
زندگانی ادھار ہے کیا ہے

میرے ہمدم ذرا بتا مجھ کو
یہ جوانی خمار ہے کیا ہے

ہے جو مجھ سے اسدؔ گریزاں سا
مصلحت کا شکار ہے کیا ہے

Rate it:
Views: 1906
20 Jul, 2022
More SMS Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets