تجھے مان گئے تیرا انتخاب ہے با کمال چاچا
یہ تو بھی جان لے کہ عشق ازل سے ہے لا زوال چاچا
خوب صورت خوب سیرت مٹک مٹک کے چلنا اس کا
چاند بھی دیکھہ کے شرماۓ تیرے محبوب کا جمال چاچا
اک نہ اک روز دل کی بات زبان پہ آئے گی
پتھ چلے گا سبھی کو نہ رسوائی کا کر ملال چاچا
لوگ مرتے آئےہیں مریں گے جب تلک ہے زندگی
ڈوبا تھا معشوق ہی کے پیچھے مہینوال چاچا
چلے گا تیرے ساتھہ ہنس کے تو کیہ کے دیکھ ذرا
لے کے چل کبھی تو اسے ساہی وال چاچا
سامنے نہ سہی دل ہی دل میں تو خواہ مخواہ
میں جانتا ہوں کرتا ہے، تو اس کی دیکھہ بھال چاچا
بھلاۓ ہیں عشق نے اپنے پرائے سبھی کو
یاد رہتا نہیں کتنے ماہ کا ہے سال چاچا
دل میں رکھہ یہ بات بھی ،ہوتا ہے کانٹوں کی سیج یہ
بن جاتا ہے کبھی کبھی عشق جان کا وبال چاچا
جانتا ہے امیر کھری بات کا یہ زمانہ نہیں
شاعری ہوتی نہیں کھا کے چنوں کی دال چاچا