چاہت میں اسے کتنا پیارا نذرانہ ملا ہے
کسی کی محبت کے بدلے جیل خانہ ملا ہے
چلو اسی بہانےاس کی ڈائیٹ تو ہو گئی
قید میں کئی دن سے نہ کھانا ملا ہے
قفس میں رہ کر بھی وہ کتنا خوش ہے
کہ زندگی میں پہلی بار آشیانہ ملا ہے
جیل کا فرش ہی بچھونا ہے اس کا
یہاں کوئی کمبل نہ سرہانہ ملا ہے
دشمنوں کی دعاؤں کا ہوا ہے یہ اثر
جو اسے اتنا حسیں ٹھکانہ ملا ہے