چاہو جو روزَ حشر شفاعت رسول کی
دل میں بسا لو اپنے محبت رسول کی
وہ جنتی ہے ہم نے پڑھا ہے حدیث میں
دیکھی ہے جس نے آنکھوں سے صورت رسول کی
حقدار میں بھی بن سکوں فردوس کا خدا
خوابوں میں ہی کرا دے زیارت رسول کی
سدرا سے عرش عرش سے لیکر زمین تک
جانے کہاں کہاں ہے نبوت رسول کی
دی ہیں دعائیں مرحبا کھا کھا کے گالیاں
دشمن پہ بھی ہوءی ہے عنایت رسول کی
انگلی کے اک اشارے سے شق چاند ہو گیا
بے مثل ہے جہاں میں کرامت رسول کی
قرآن اور حدیث کو رہبر بنائیے
گر چاہتے ہیں آپ قیادت رسول کی
عالم میں مسلمان پریشاں ہیں اس لئے
دل سے بھلائے بیٹھے ہیں سنت رسول کی
سایہ نہیں ہے پھر بھی زمانہ کہے بشر
تصدیق رب ہی جانے حقیقت رسول کی