Add Poetry

چبھے جب دل میں خار عشق پھر کمتر نکلتے ہیں

Poet: جنید By: جنید, Nawabshah

چبھے جب دل میں خار عشق پھر کمتر نکلتے ہیں
نکلتے ہیں اگر تو جان ہی لے کر نکلتے ہیں

ترے ناوک جو سینے میں کبھی چبھ کر نکلتے ہیں
تو بن کر خون ارمان دل مضطر نکلتے ہیں

کدھر کا قصد ہے کس کا مقدر آج جاگا ہے
طلب ہوتا ہے شانہ آئینہ زیور نکلتے ہیں

تمہارا تیر رستہ روک کر سینے میں بیٹھا ہے
جو نالے بھی نکلتے ہیں تو رک رک کر نکلتے ہیں

وہ کہتے ہیں اجل ہوتی ہے جس کی ہم پہ مرتا ہے
قضا آتی ہے جب چیونٹی کی اس کے پر نکلتے ہیں

حسینوں کو جو دیکھو شکل کیسی بھولی ہوتی ہے
ٹٹولو دل اگر ان کے تو وہ پتھر نکلتے ہیں

لگا دی گرمئ الفت نے کیسی آگ سینے میں
کہ آنکھوں سے جو آنسو کی جگہ اخگر نکلتے ہیں

کوئی دیکھے ذرا آفاقؔ کی اس وقت کیفیت
کبھی حضرت جو صہبائے سخن پی کر نکلتے ہیں

Rate it:
Views: 4
18 Jul, 2025
More Aafaq Banarasi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets