چراغ گھر میں جلا نہیں ہے
یہ رات کا مسئلہ نہیں ہے
یہ رات تم سے نہیں کٹے گی
یہ ہجر ہے رت جگا نہیں ہے
دلیل منطق نہیں چلے گی
یہ عشق ہے فلسفہ نہیں ہے
یہ عشق ہے بندگی سمجھ مت
تو آدمی ہے خدا نہیں ہے
ہے رنج کیوں حال دل پہ آخر
یہ قصہ تو نے سنا نہیں ہے
خود اپنے دشمن ہیں لوگ سارے
نہیں کوئی دوسرا نہیں ہے
ہوا سے لو تھرتھرا گئی تھی
چراغ لیکن بجھا نہیں ہے