چلو چلتے چلے جاؤ بڑھو بڑھتے چلے جاؤ
نظر ہو اپنی منزل پر نہ کچھ خاطر میں بھی لاؤ
قدم جس نے بڑھایا ہے رکاوٹ بھی تو پایا ہے
ہوائیں جو مخالف ہوں کبھی نہ ان سے گھبراؤ
اسی نے پائی ہے سبقت کبھی ہاری نہیں ہمت
ارادے ہوں اگر پختہ تو منزل قدموں میں پاؤ
کسی کی دشمنی اس بات پر تم کو ابھارے نہ
کسی کے ساتھ ناانصافی بھی تم کرتے ہی جاؤ
کسی مظلوم کی تو آہ سے بچتے چلے جاؤ
کسی بھٹکے ہوئے کو راہ سیدھی ہی تو بتلاؤ
تخیّل کی بلندی ہو تفکٔر کی بھی تو خو ہو
کبھی تخلیق پر اپنی نظر بھی ڈالتے جاؤ
کبھی دشمن زمانہ ہو کبھی گھیریں حوادث بھی
رہے گی اثر کی کوشش کہ طوفانوں سے ٹکراؤ