Add Poetry

چل' محمد کے در پر چل

Poet: maqsood hasni By: maqsood hasni, kasur

اک پل
آکاش اور دھرتی کو
اک دھاگے میں بن کر
رنگ دھنک اچھالے
دوجا پل
جو بھیک تھا پہلے کل کی
کاسے سے اترا
ماتھے کی ریکھا ٹھہرا
کرپا اور دان کا پل
پھن چکر مارا
گرتا ہے منہ کے بل
سلوٹ سے پاک سہی
پھر بھی
حنطل سے کڑوا
اترن کا پھل
الفت میں کچھ دے کر
پانے کی اچھا
حاتم سے ہے چھل
غیرت سے عاری
حلق میں ٹپکا
وہ قطرہ
سقراط کا زہر
نہ گنگا جل
مہر محبت سے بھرپور
نیم کا پانی
نہ کڑا نہ کھارا
وہ تو ہے
آب زم زم
اس میں رام کا بل
ہر فرزانہ
عہد سے مکتی چاہے
ہر دیوانہ عہد کا بندی
مر مٹنے کی باتیں
ٹالتے رہنا
کل تا کل
جب بھی
پل کی بگڑی کل
در نانک کے
بیٹھا بےکل
وید حکیم
ملاں پنڈٹ
پیر فقیر
جب تھک ہاریں
جس ہتھ میں وقت کی نبضیں
چل
محمد کے در پر چل


 

Rate it:
Views: 350
30 Nov, 2013
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets