مجھ سیاہ کار کو جس نے دیا اذن سلام
کیوں نہ اس ذات کو رحمت کا سمندر لکھوں
خاک اس در کی میری آنکھوں کا سرمہ ہے کلیم
کیوں نہ میں خود کو غنی و تونگر لکھوں
وہ صحراؤں میں بھی پانی پلا دیتے ہیں پیاسوں کو
کہ انکی انگلیوں میں بھی سمندر رقص کرتا ہے
محمد کی محبت سے نہیں بڑھ کر کوئی دولت
خداوند دو عالم مجھ کو یہ دولت عطا کرنا
سدا ہمارے تو ہی عیب چھپاتا آیا
ہم سب ننگے٬ تو ہم سب کی چادر سائیں