چور تھا زخموں سے دل زخمی جگر بھی ہو گیا

Poet: Habib Jalib By: ebtisam, khi
Chor Tha Zakhamo Se Dil Zakhmi Jigar Bhi Ho Gaya

چور تھا زخموں سے دل زخمی جگر بھی ہو گیا
اس کو روتے تھے کہ سونا یہ نگر بھی ہو گیا

لوگ اسی صورت پریشاں ہیں جدھر بھی دیکھیے
اور وہ کہتے ہیں کوہ غم تو سر بھی ہو گیا

بام و در پر ہے مسلط آج بھی شام الم
یوں تو ان گلیوں سے خورشید سحر بھی ہو گیا

اس ستم گر کی حقیقت ہم پہ ظاہر ہو گئی
ختم خوش فہمی کی منزل کا سفر بھی ہو گیا

Rate it:
Views: 2112
09 Jan, 2017
More Habib Jalib Poetry