کون ہے بجلی چور کچھ تم بھی کرو غور
پورا محکمہ ہے چور اور خود مچائے شور
کیا خوب ملن ہے اندر کے چور کا باہر کے چور سے
اور خوف مٹ گیا ہے ان کے دلوں سے احتساب کا
میڈیا میں بجلی کی چوری کا اشتہار چھاپ چھاپ کر
اپنے اصل فرض کو فراموش کردیا جان بوجھ کر
جو کام یہ دام لے کر بھی کرتے نہیں ہرگز
کہتے ہیں یہ عوام سے مفت میں چوروں کو پکڑوا دے
یوں اشتہاری مہم میں بھی لاکھوں کئے ہضم
اور اس طرح سے بھی چوروں کے جیبوں کو کیا گرم
غلطی اگر کوئی شہری کردے شکایت کسی بجلی چور کی
الٹا اسی کا دشمن ہوا اور مرمت ہوئی اس غریب کی
سارے چوروں نے مل کر، کر رکھا ہے ہماری ناک میں دم
پھر بھی نہیں ہوتے ہیں متحد ہم اور ایک دوسرے کے ہمدم
کہ دو خیرباد اس نام و نہاد جمہوریت کو تم
جس میں پی رہا خون ایک دوسرے کا تم
چند ظالموں کا راج ہے اور انکی حکومت
ہے ان کی نظر میں ہم سب حشرات الارض
قرآن کے اس حکم کو ہمیشہ اپنا رہبر بنا ڈالو
جو سب سے متقی ہے اسے اپنا لیڈر بنا ڈالو
پروردگار عالم یہ تیرے سادہ دل بندے کہاں جائیں
وہی مجرم وہی منصف غریب بندے کہاں جائیں