چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہن ہمارے جیب کو اب حاجتِ رفو کیا ہے جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہوگا کریدتے ہو جو اب راکھ جستجو کیا ہے