چھان بیٹھی ہوں یہ جہان صدفؔ میں ہوں دھرتی وہ آسمان صدفؔ ہجر ، تنہائیاں ، کٹھن رائیں اُلجھنیں لاکھ ، ایک جان صدفؔ تپتا صحرا تشنہ لب ہوں میں خیر یہ تو ہے امتحان صدفؔ دل تو اس کا ہے ایک مدت سے آج واروں گی اپنی جان صدفؔ