چھیڑا ذرا صبا نے تو گلنار ہو گئے
Poet: بشر نواز By: Sohaim, Karachiچھیڑا ذرا صبا نے تو گلنار ہو گئے
غنچے بھی مہ جمالوں کے رخسار ہو گئے
وہ لوگ جن کی دشت نوردی کی دھوم تھی
مدت ہوئی کہ سنگ در یار ہو گئے
صدیوں کا غم سمٹ کے دلوں میں اتر گیا
ہم لوگ زندگی کے گنہ گار ہو گئے
زلفوں کی طرح پہلے بھی بادل حسین تھے
ڈولی پون تو اور طرحدار ہو گئے
More Bashar Nawaz Poetry
آہٹ پہ کان در پہ نظر اس طرح نہ تھی آہٹ پہ کان در پہ نظر اس طرح نہ تھی
ایک ایک پل کی ہم کو خبر اس طرح نہ تھی
تھا دل میں درد پہلے بھی لیکن نہ اس قدر
ویراں تو تھی حیات مگر اس طرح نہ تھی
ہر ایک موڑ مقتل ارمان و آرزو
پہلے تو تیری راہ گزر اس طرح نہ تھی
جب تک صبا نے چھیڑا نہ تھا نکہت گلاب
کوچہ بہ کوچہ محو سفر اس طرح نہ تھی
برسوں میں پہلے ہوتی تھی نم آستیں کبھی
ارزاں متاع دیدۂ تر اس طرح نہ تھی
ایک ایک پل کی ہم کو خبر اس طرح نہ تھی
تھا دل میں درد پہلے بھی لیکن نہ اس قدر
ویراں تو تھی حیات مگر اس طرح نہ تھی
ہر ایک موڑ مقتل ارمان و آرزو
پہلے تو تیری راہ گزر اس طرح نہ تھی
جب تک صبا نے چھیڑا نہ تھا نکہت گلاب
کوچہ بہ کوچہ محو سفر اس طرح نہ تھی
برسوں میں پہلے ہوتی تھی نم آستیں کبھی
ارزاں متاع دیدۂ تر اس طرح نہ تھی
sanam
چھیڑا ذرا صبا نے تو گلنار ہو گئے چھیڑا ذرا صبا نے تو گلنار ہو گئے
غنچے بھی مہ جمالوں کے رخسار ہو گئے
وہ لوگ جن کی دشت نوردی کی دھوم تھی
مدت ہوئی کہ سنگ در یار ہو گئے
صدیوں کا غم سمٹ کے دلوں میں اتر گیا
ہم لوگ زندگی کے گنہ گار ہو گئے
زلفوں کی طرح پہلے بھی بادل حسین تھے
ڈولی پون تو اور طرحدار ہو گئے
غنچے بھی مہ جمالوں کے رخسار ہو گئے
وہ لوگ جن کی دشت نوردی کی دھوم تھی
مدت ہوئی کہ سنگ در یار ہو گئے
صدیوں کا غم سمٹ کے دلوں میں اتر گیا
ہم لوگ زندگی کے گنہ گار ہو گئے
زلفوں کی طرح پہلے بھی بادل حسین تھے
ڈولی پون تو اور طرحدار ہو گئے
Sohaim
چپ چاپ سلگتا ہے دیا تم بھی تو دیکھو چپ چاپ سلگتا ہے دیا تم بھی تو دیکھو
کس درد کو کہتے ہیں وفا تم بھی تو دیکھو
مہتاب بکف رات کسے ڈھونڈ رہی ہے
کچھ دور چلو آؤ ذرا تم بھی تو دیکھو
کس طرح کناروں کو ہے سینے سے لگائے
ٹھہرے ہوئے پانی کی ادا تم بھی تو دیکھو
یادوں کے سمن زار سے آئی ہوئی خوشبو
دامن میں چھپا لائی ہے کیا تم بھی تو دیکھو
کچھ رات گئے روز جو آتی ہے فضا سے
ہر دل میں ہے اک زخم چھپا تم بھی تو دیکھو
ہر ہنستے ہوئے پھول سے رشتہ ہے خزاں کا
ہر دل میں ہے اک زخم چھپا تم بھی تو دیکھو
کیوں آنے لگیں سانس میں گہرائیاں سوچو
کیوں ٹوٹ چلے بند قبا تم بھی تو دیکھو
کس درد کو کہتے ہیں وفا تم بھی تو دیکھو
مہتاب بکف رات کسے ڈھونڈ رہی ہے
کچھ دور چلو آؤ ذرا تم بھی تو دیکھو
کس طرح کناروں کو ہے سینے سے لگائے
ٹھہرے ہوئے پانی کی ادا تم بھی تو دیکھو
یادوں کے سمن زار سے آئی ہوئی خوشبو
دامن میں چھپا لائی ہے کیا تم بھی تو دیکھو
کچھ رات گئے روز جو آتی ہے فضا سے
ہر دل میں ہے اک زخم چھپا تم بھی تو دیکھو
ہر ہنستے ہوئے پھول سے رشتہ ہے خزاں کا
ہر دل میں ہے اک زخم چھپا تم بھی تو دیکھو
کیوں آنے لگیں سانس میں گہرائیاں سوچو
کیوں ٹوٹ چلے بند قبا تم بھی تو دیکھو
Sohaim
بہت تھا خوف جس کا پھر وہی قصا نکل آیا بہت تھا خوف جس کا پھر وہی قصا نکل آیا
مرے دکھ سے کسی آواز کا رشتا نکل آیا
وہ سر سے پاؤں تک جیسے سلگتی شام کا منظر
یہ کس جادو کی بستی میں دل تنہا نکل آیا
جن آنکھوں کی اداسی میں بیاباں سانس لیتے ہیں
انہیں کی یاد میں نغموں کا یہ دریا نکل آیا
سلگتے دل کے آنگن میں ہوئی خوابوں کی پھر بارش
کہیں کونپل مہک اٹھی کہیں پتا نکل آیا
پگھل اٹھتا ہے اک اک لفظ جن ہونٹوں کی حدت سے
میں ان کی آنچ پی کر اور بھی سچا نکل آیا
گماں تھا زندگی بے سمت و بے منزل بیاباں ہے
مگر اک نام پر پھولوں بھرا رستا نکل آیا
مرے دکھ سے کسی آواز کا رشتا نکل آیا
وہ سر سے پاؤں تک جیسے سلگتی شام کا منظر
یہ کس جادو کی بستی میں دل تنہا نکل آیا
جن آنکھوں کی اداسی میں بیاباں سانس لیتے ہیں
انہیں کی یاد میں نغموں کا یہ دریا نکل آیا
سلگتے دل کے آنگن میں ہوئی خوابوں کی پھر بارش
کہیں کونپل مہک اٹھی کہیں پتا نکل آیا
پگھل اٹھتا ہے اک اک لفظ جن ہونٹوں کی حدت سے
میں ان کی آنچ پی کر اور بھی سچا نکل آیا
گماں تھا زندگی بے سمت و بے منزل بیاباں ہے
مگر اک نام پر پھولوں بھرا رستا نکل آیا
raheel






