ہمیں وقت دے وہ جو دل اس کا چاہے
مگر انکی مرضی سے آئے ڈرائیور
جو ہم کچھ کہیں تو نہ وہ ملتفت ہو
مگر ان سے گپ شپ لگائے ڈرائیور
انہیں آف دی وے اٹھا کر بھی خوش ہو
نہ مسکن سے ہم کو اٹھائے ڈرائیور
جو نازک کلائی کرے گر اشارہ
تو چیں چاں بریکیں لگائے ڈرائیور
جو ہم دونوں بازو ہلائیں کہ رک جا
تو لائٹیں جلا کر بجھائے ڈرائیور
نہ جانےوہ کیوں اتنا خادم ہے ان کا
کبھی راز یہ بھی بتائے ڈرائیور