پارک ‘ سینما ‘ بازار کہیں بھی جانے سے ڈر لگتا ہے
گھر میں ہی پڑھوں خبریں ‘ باہر جانے سے ڈر لگتا ہے
نہ جانے کیا اور اور کس طرح ملایا ہوگا قصائ نے
اب تو گھر ہو یا ہوٹل ‘ گوشت کھانے سے ڈر لگتا ہے
اک بار جو روٹھ گئ بیگم شاپنگ پر نہ جانے سے
دوبارہ اب اس کو منانے سے ڈر لگتا ہے
ہر بات پہ ٹہرائے گا وہ مجھے ہی قصور وار
باس کوکوئ بھی مسلہ بتانے سے ڈر لگتا ہے