ڈوبتے وقت نگاہوں میں کنارے کیسے
تیز طوفاں میں گھروندوں کے سہارے کیسے
مسکراتی ہوئی آنکھوں نے کبھی دیکھا نہیں
ہم جسے جیت چکے تھے اُسے ہارے کیسے
آسماں چھوتے ہوئے شعلوں کو معلوم کہاں
راکھ کے ڈیر میں پلتے ہیں شرارے کیسے
کیا بتائیں تجھے معلوم ہمیں خود بھی نہیں
ہم جسے جیت چکے تھے اُسے ہارے کیسے
دل جگر خون کیا چاک گریبان کیا
ہم نے صدقے تری الفت کے اتارےکیسے
دامنِ تر مرا دیکھو تو خبر ہو گی تجھے
کہ سمندر میں گرا کرتے ہیں دھارے کیسے
وَرۡد تو واقفِ اندازِِ بہاراں ٹھہرا
دُوسر جانے بہاروں کے اشارے کیسے