Add Poetry

کاش خود ہی تعمیر کرلو میں دنیا اپنی

Poet: فضہ واجد By: فضہ واجد, Multan

کاش خود ہی تعمیر کرلو میں دنیا اپنی
پھر اس میں ہر سو زندگی کا ساز بن جاؤں

کاش نہ رہے زندگی کو کوئی گلا حقیقت کا
خود کو خوابوں میں بھرنے کا وہ انداز بن جاؤں

کاش کوئی خواب میری آنکھوں میں قید نہ رہے
میں ان بے زباں قیدیوں کی آواز بن جاؤں

کاش کوئی غم بھی میرے چراغوں کو بجھا نہ سکے
میں اندھیروں میں اجالوں کا راز بن جاؤں

کاش قسمت میرے در پہ اس طور دے دستک فضۂ
میں خوابوں سے رنگ آسماں کی پرواز بن جاؤں


Ghazal No 2

نہیں معلوم بکھریں گے کےسمٹیں گے
سمندر کی طرح ہم کو بے حساب رہنے دو

جلا دو سبھی ورک میری کہانی سے تم
بس دست آرزو کا ایک باب رہنے دو

مت ڈراؤ ہم کو وقت کی ہواؤں سے
ہم پر سے قید کے عذاب رہنے دو

پرندوں کو اڑنے سے ہے مطلب اپنا
ہماری فطرت کے یہ ادب رہنے دو

اڑنے دو فضۂ کو آزاد ہواؤں میں
اس کی زندگی کو خواب رہنے دو

Ghazal no 3

شب تاریک میں جب زمانے سو جاتے ہیں
سو ہم اپنے کسی زمانے میں کھو جاتے

وہ زمانے جو کبھی بیتے نہیں ہم پر
ہم کو اپنے رنگوں میں بھگو جاتے ہیں

جلاتے ہیں جہاں حسرتوں کے دیپ رات بھر
ہمارے اٹھتے ہی وہاں ویرانے ہو جاتے ہیں

کون سمجھے گا فضۂ ان فسانوں سی باتوں کو
خود کو بتانے میں اکثر ہی ہم رو جاتے

Ghazal no 3

ایک دن کبھی ایسا ہو
طے کروں میں یوں سفر

مجھے اس طرح سے رہائ ہو
میں جھوم اٹھوں سب بھول کر

یوں ہی جھومتے جھومتے کبھی ہوش میں
گھماؤں جب میں ہر طرف نظر

حیران ہوں کہاں ہوں میں
کس کا ہے یہ حسیں شہر

کہاں جائے مجھے یہ پیام ہے
اک محل یہاں آپ کے نام ہے

جب کھولوں میں اس کس قدر
حسیں ہو وہ پھر اس قدر

کہ میں پوچھ لوں دربان سے
یہ کس کا ہے وہ ہے کدھر

کوئی کہے مجھے یوں کان میں
آپ ملکہ ہو یہ ہے کہ قصر

Rate it:
Views: 1671
26 Oct, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets