کاش وہ یوں ہی دیوار سےلگی ییٹھی رہے
مجھےتم سےمحبت ہےاصغروہ دھراتی رہے
تصور میں جب اسے اپنےپہلو میں پاؤں
تم ہی میرےمندر وہ ساری رات گاتی رہے
میں اس کے سر کی جوہیوں نکالتا رہوں
وہ میرےسر کےسفید بال چنتی رہے
ہمارے درمیاں دیوار کےسوا کوئی نہ ہو
کبھی ڈائن تو کبھی چڑیل بنکرڈراتی رہے
ہم دونوں کےدلوں میںمحبت جمگاتی رہے
پڑوسن سدا میرےساتھ یوں مسکراتی رہے