کام کی بات میں نے کی ہی نہیں
Poet: جون ایلیا By: Faizan, attock
کام کی بات میں نے کی ہی نہیں
یہ مرا طور زندگی ہی نہیں
اے امید اے امید نو میداں
مجھ سے میت تری اٹھی ہی نہیں
میں جو تھا اس گلی کا مست خرام
اس گلی میں مری چلی ہی نہیں
یہ سنا ہے کہ میرے کوچ کے بعد
اس کی خوشبو کہیں بسی ہی نہیں
تھی جو اک فاختہ اداس اداس
صبح وہ شاخ سے اڑی ہی نہیں
مجھ میں اب میرا جی نہیں لگتا
اور ستم یہ کہ میرا جی ہی نہیں
وہ جو رہتی تھی دل محلے میں
پھر وہ لڑکی مجھے ملی ہی نہیں
جائیے اور خاک اڑائیے آپ
اب وہ گھر کیا کہ وہ گلی ہی نہیں
ہائے وہ شوق جو نہیں تھا کبھی
ہائے وہ زندگی جو تھی ہی نہیں
More Jaun Elia Poetry






