Add Poetry

کبھی تو آتش کبھی تو دریا ہوا کا رخ بھی بدل گیا

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

کبھی تو آتش کبھی تو دریا ہوا کا رخ بھی بدل گیا
یقیں کی قوت تو ایسی ہی ہے کہ لاوا جیسے ابل گیا

کبھی زمانہ ہوا مخالف کبھی حوادث نے بھی گھیرا
یقین پختہ اگر رہا تو زمانہ یک دم سنبھل گیا

یہ آزمائش کی جا ہے دنیا کوئی نہ اس سے ہی بچ سکا
رہا جو ثابت قدم ہمیشہ اسے کنارا ہی مل گیا

ہوا جو کتنا بڑا بھی پاپی خطا پہ نادم جو وہ رہا
جو ان کی چشمِ کرم پڑی تو خطا کا دفتر ہی دُھل گیا

جو قومیں آباد تھیں جہاں میں تو حشر ان کا کیا ہوا
رہا گناہوں پہ جو مصر تو اسی کا بل سب نکل گیا

ملا کبھی اثر سے کوئی تو اٌسے تدبر میں ہی پایا
نہ زندگی کا کوئی بھروسہ کہ آج کوئی تو کل گیا

Rate it:
Views: 211
18 Oct, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets