کبھی حق کو چھپاؤں تو کلیجہ منہ کو آتا ہے
حقیقت سے پرے کچھ بھی کہوں یہ جی جلاتا ہے
کسی کے درد سے بے درد رہنا یہ نہیں سیکھا
کسی کا دل دٌکھانا جان پر یہ بن ہی آتا ہے
یہ گزرے زندگی بس بندگی پر یہ تمنا ہے
جو ہو نہ بندگی تو زندگی کا لطف جاتاہے
جو ان کے درد سے نسبت رہے تو چین ملتا ہے
جو ان کا درد نہ ہو تو یہ الجھن اور بڑھاتا ہے
اُنہیں کی یاد میں بس محو رہنا خوش نصیبی ہے
جو ان کی یاد نہ ہو تو یہ دل ویراں ہوجاتا ہے
سناؤں دردِ پنہاں تو یہ ہمت ہی نہیں ہوتی
دکھاؤں داغ حسرت کے نہ یہ دل کو ہی بھاتا ہے
کوئی شکوہ نہیں ہے اثر کو دل ٹوٹ جانے کا
یہ دل کے ٹوٹنے پر کوئی پھولے نہ سماتا ہے